Category Archives: intersectionality

ملالہ

مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا کہ ہمارے معاشرے میں جب بھی کوئی لڑکی، کوئی عورت، اپنے کسی بھی حق کے لیے آواز بلند کرتی ہے، تو یہ معاشرہ، جو کہ عورت کی عزت کا پاسدار بنا پھرتا ہے، اسے کیسے کیسے گندے ناموں سے پکارتا ہےـ اُس کے کردار میں ایسی ایسی میخیں گاڑھتا ہے جو تہزیب کے دائرہ سے باہر، یا یہ کہنا زیادہ  مناسب ہو گا کہ دائرۂ اسلام سے باہر ہوتی ہیں ـ

یہی کچھ ملالہ کے ساتھ بھی ہواـ ایک 15 سال کی  بچی نے طالبان کے دل میں ایسا خوف پیدا کر دیا کہ انہوں نے پہلے اسے گندے گندے نام دیے، اور پھر اس پر گولی چلا کر اپنی مردانگی اور مسلمان ہونے کا ثبوت دیاـ ایک 15 سال کی بچی، جو سکول جا رہی تھی، جو اس علم کو حاصل کرنا چاہتی تھی جس کا حصول اس کے رب نے فرض قرار دیا ہےـ

مگر رب کو بھی شاید طالبان سے پوچھ لینا چاہیے تھا کہ کیا ملالہ کو علم حاصل کرنے کا حق ہے؟ شاید یہ پوچھ لینا چاہیے تھا کہ اس کی تخلیق کردہ چھوٹی سی بچی میں اتنی جرأت کیوں بھر دی کہ وہ “صحیح” مسلمان طالبان کے لیے خطرہ بن سکےـ میرے جی میں آیا ہے کہ اسی رب سے یہ بھی پوچھوں

کہ وہ جہ بچیوں سے بھی ڈر گئے                     وہ ہیں کتنے چھوٹے وجود میں 

(کشور ناہید کی ایک نظم کا  شعر)

یہاں وہاں میں کتنا فرق ہے؟

Trayvon Martin | ٹریوان مارٹن
Trayvon Martin | ٹریوان مارٹن

امریکا میں 17 سالہ ٹریوان مارٹن کا قاتل جورج زمرمن آج بری ہو گیاـ اس خبر پر تجزیے پڑھتے پڑھتے میں نے یہ رائے کئی لوگوں

سے سنی کہ ہمارے ہاں تو بھئی لوگ روز مرتے ہیں ـ ایک امریکن کے مرنے اور اسکے قاتل کے بری ہونے پر ہم نے کیوں اتنا بڑا رولا ڈالا ہے؟

بات یہ ہے کہ امریکیوں کو بےشک اس سے کوئی غرض نہیں کہ انکے ڈرون حملوں سے ہمارے کتنے لوگ مر رہیے ہیں ـ  اور بے شک وہ مانتے ہیں کہ واقعی ہر پاکستانی یا افغانی کی موت جائز ہےـ  اس سے  کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ہمارے ہاں کے حالات  بہت تشویش ناک ہیں ـ

لیکن اس بات کا احساس ہمارے لیے بے حد ضروری ہے کہ جو منطق ان کو بیرونِ ملک بچوں مردوں اور عورتوں کا قتل کرنے کا جواز دیتا ہے وہ وہی منطق ہے جس کے تحت یورپ کی قوموں نے افریقیوں کو اپنے وطنوں سے اغوہ کِیا، اور جنوبی اور شمالی امریکا میں ان کو غلام بنا کر انکی نسل در نسل تذلیل کی ـ جس منطق کے تحت ایک عام شہری فلارڈا کی ریاست میں ایک کالے بچے کو قتل کر کہ رہا ہو سکتا، اس منطق میں افغانیوں، عراقیوں ، پاکستانیوں کی بھی اتنی ہی قیمت ہےـ

جو وہاں ہوتا ہے وہ یہاں بھی ہوتا ہےـ ایک جان کا ماتم کرنا ہر جان کے ماتم کی ذمہ داری اٹھانے کے برابر ہےـ

اور اگر نہیں ہے تو ہونا چاہیےـ