Tag Archives: violence

کامیاب پاکستانیت کا نسخہ

جب میں چھوٹی تھی، ضیاء کا زمانہ تھا اور عقل کا تقاضا تھا کہ حکومت سے ڈرو اور اسکی مخالفت کروـ خواتین جلوس نکالتی تھیں، لاٹھی چارج ہوتی تھیں، آرٹ بناتی تھیں، ناول لکھتی تھیں، سب اسلامی سامراج  اور اسکی حکومتی قوتوں کی  مخالفت میں ـ

 اب سین فرق ہےـ  اب ہم گورنمنٹ پر ہسنتے ہیں، پھر لعنت بھیجتے ہیں، پھر اخ تھُو کر کہ چھوڑ دیتے ہیں ـ خوف ہمیں ایک دوسرے سے آتا ہے ـ گورنمنٹ یا کسی  آمری طاقت  سے ڈرنے کی ضرورت نہیں رہی جب پڑوسی ہی اتنے خوفناک ہیں ـ

اس صورت میں کامیاب ہونے کے لیے دو چار صلاحیں ہیں ـ

 کبھی کوئی ایسا مزاق نہ کرنا جس میں دین کی کوئی بات ہو، لیکن دین معنی اسلام معنی سنی جماعت کے عقائد ـ تو کبھی کسی سنی کے احساسات کو ٹھیس نہ پہنچاناـ کبھی کسی دینی قانون کے خلاف نہ بولنا، گولی لگ  جائے گی ـ

غیر شادی شدہ خواتین دُکھی دِکھنی چاہییں، دکھی اور اکیلی ورنہ بیہودہ کہلائیں گی اور ساتھ والے انکے والدین کو اطلاع دینگے کہ آپکی بیٹیاں کچھ زیادہ ہی خوش  لگ رہی ہیں ـ اگر وہ بغیر مردوں کے خوش ہیں تو بہت ہی برا ہےـ مردوں کے ساتھ خوش ہونا بھی بہت برا ہےـ

شیعہ نہ ہوناـ

ہزارہ شیعہ بالکل نہ ہوناـ

 احمدی تو بھول ہی جاؤـ

غیرب ہو تو تابعدار ہوناـ امیروں کو صاحب اور بی بی کہناـ انکی ڈانٹ کھانا، بے  عزتی کروانا، جوتے کھاناـ ریپ سہناـ مار سہناـ قاتل ہوں تو قتل کرنے دیناـ انقلاب صرف کینڈا کے مقیم مولویوں کے لیے ہےـ

ظالم بنوـ اس میں تمہاری فلاح ہےـ ظالم نہ بن سکو تو ظالموں کی مدد کروـ مدد نہ ہو  تو ظالموں کے خلاف ورزی نہ کرنا خدارا نہیں بچت نہیں ہو سکے گی ـ

بہتر ہے اپنے اپنے گھروں میں رہو، چب رہو، اور اگر خوش رہ سکو تو پھر عید بھی منا لوـ اللہ جانے کل کو کیا ہوـ

 میرے احمدی دوستوں کو اس دکھیاری، مظلوم عید پر سلام ـ کاش کہ یہ سب یوں نہ ہوتاـ کاش وہ بچے بچ جاتے ـ کاش ہماری قوم، ہمارے ہمسائے، ہم سب خود اتنے بزدل، اتنے بیکار، اتنے ظالم، اتنے گناہگار نہ ہوتےـ

آپکے گھر والے محفوظ رہیں ـ آپکی عید خوشحال ہو سکےـ  آپکی مسجدیں سلامت  رہیں ـ   انکے میناروں سے آزانیں گونجیں ـ آپکو اپنے وطن میں اپنے لوگوں سے چھپنا نہ پڑے، ڈرنا نہ پڑے ـ آپکی ہر عید، ہر روزہ، ہر دن آپکا مبارک ہوـ آمین ـ

(فوٹو: ایکسپیس ٹربیون)

ملالہ

مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا کہ ہمارے معاشرے میں جب بھی کوئی لڑکی، کوئی عورت، اپنے کسی بھی حق کے لیے آواز بلند کرتی ہے، تو یہ معاشرہ، جو کہ عورت کی عزت کا پاسدار بنا پھرتا ہے، اسے کیسے کیسے گندے ناموں سے پکارتا ہےـ اُس کے کردار میں ایسی ایسی میخیں گاڑھتا ہے جو تہزیب کے دائرہ سے باہر، یا یہ کہنا زیادہ  مناسب ہو گا کہ دائرۂ اسلام سے باہر ہوتی ہیں ـ

یہی کچھ ملالہ کے ساتھ بھی ہواـ ایک 15 سال کی  بچی نے طالبان کے دل میں ایسا خوف پیدا کر دیا کہ انہوں نے پہلے اسے گندے گندے نام دیے، اور پھر اس پر گولی چلا کر اپنی مردانگی اور مسلمان ہونے کا ثبوت دیاـ ایک 15 سال کی بچی، جو سکول جا رہی تھی، جو اس علم کو حاصل کرنا چاہتی تھی جس کا حصول اس کے رب نے فرض قرار دیا ہےـ

مگر رب کو بھی شاید طالبان سے پوچھ لینا چاہیے تھا کہ کیا ملالہ کو علم حاصل کرنے کا حق ہے؟ شاید یہ پوچھ لینا چاہیے تھا کہ اس کی تخلیق کردہ چھوٹی سی بچی میں اتنی جرأت کیوں بھر دی کہ وہ “صحیح” مسلمان طالبان کے لیے خطرہ بن سکےـ میرے جی میں آیا ہے کہ اسی رب سے یہ بھی پوچھوں

کہ وہ جہ بچیوں سے بھی ڈر گئے                     وہ ہیں کتنے چھوٹے وجود میں 

(کشور ناہید کی ایک نظم کا  شعر)