گے

ابتدا میں لفظ گے کو “خوش باش” یا “بے فکر” کے معنی میں استعمال کیا جاتا تھا مگر ۱۹ صدی کے اوائل میں اور بد تریج بیسویں صدی میں یہ لفظ اُن مردوں کلیے استعمال کیا جانے لگا جو کہ جنسی اور رومانوی طور پر دوسرے مردوں کی طرف مائل ہوں اور اُن کے ساتھ قربت کے تعلقات قائم کریں ـ پاکستان میں گے مردوں کی کثیر تعداد اپنے جنسی میلان کی شناخت کے لیے یہ لفظ بغیر کسی دقت اور شرم کے استعمال کرتے ہیں ـ

عام طور پر اردو زبان میں مردانہ ہمجنسیت کے لیے “ہمجنس پرست” کا لفظ استعمال ہوتا ہے مگر اِس میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ لفظ “پرست” کا استعمال کسی مذہب کے پیروکار کے لیے استعمال ہوتا ہے، لہذا یہ لفظ اُس محبت، وفا، قرب اور باہمی عزت کو بیان کرنے سے قاصر ہے جو کہ مردانہ ہمجنسی تعلق میں موجود ہوتی ہےـ اِس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہم یہاں پر ہمجنس مرد کا لفظ استعمال کر رہے ہیں جس سے مراد  گے ہےـ

تاہم یہ بھی زہن میں رکھیں کہ یہ جسم اور یہ زنگی آپ کی اپنی ہے اور آپ کو پورا پورا اختیار ہے کہ آپ جس طرح چاہیں خود کی شناخت کروائیں، جو چاہیں وہی لفظ اپنے جنسی میلان کے لیے استعمال کریں اور اس میں ہم آپ کا ۱۰۰ فیصد ساتھ دیں گےـ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *